سر شام کیسا نظارہ تھا
سر شام کیسا نظارہ تھا مرے باغ میں ترے ساتھ ایک ستارہ تھا مرے باغ میں مجھے کیا خبر تھی کہ اصل میں وہ فرشتہ تھا جو مسافر اک تھکا ہارا تھا مرے باغ میں پری زاد جس کو اُڑا رہے تھے فلک فلک اُسے کیسے تو نے اُتارا تھا مرے باغ میں مری آنکھ تو نے بنائی تھی مرے خواب میں مراحسن تو نے سنوارا تھامرے باغ میں ترا بے کنار بہشت جانے کہاں پہ تھا مگر اس کا ایک کنارہ تھا مرے باغ میں