منتخب شاعری

روتا، پلٹ کے ہاتھ ہلاتا، رُکا ہوا

 روتا، پلٹ کے ہاتھ ہلاتا، رُکا ہوا

آدھا چلے ہے سانس تو آدھا رکا ہوا

 

بیمار مر چکے ہیں لہو تھوکتے ہوئے

کچھ روز سے ہے کارِ مسیحا رکا ہوا


 دیکھا تھا میں نے، کان کی لَو سے چلا تھا یہ

رخسار کے مقام پر شعلہ رکا ہوا

 

سب صدقِ دل سے کھائی کی جانب رواں دواں

اس بھیڑ میں بس ایک میں اندھا رکا ہوا


جنت میں کیا عجب مجھے اک باغ دیں جہاں

چلتے ہوئے درخت ہوں دریا رکا ہوا


چھٹنے کا اذن ہے نہ برسنے کا حکم ہے

آنکھوں میں ہے اک ابر کا ٹکڑا رکا ہوا


حاکم یہاں سے گزرے گا اظہار کس گھڑی

بدبخت کے لیے ہے جنازہ رکا ہوا