منتخب شاعری

نہ لیا مُفت میں بادَل کا بھی سایا میں نے

نہ لیا مُفت میں بادَل کا بھی سایا میں نے
سُکھ مِلا جو بھی دِیا اُس کا کِرایہ میں نے

میرے پَرہیز پَر حیراں ہے طَبِیبِ حاذِق
بَس کہ دھوکے کے سِوا کُچھ بھی نہ کھایا میں نے

جانتا ہوں یَہاں پھَلتا نَہیں بُوٹا کوئی
اَپنے دِل میں ہے تُجھے پھِر بھی لَگایا میں نے

عِشق کی چھَت پہ مناتے تھے مرے یار بَسَنت
دَم بَخُود رہ گئے جَب چاند اُڑایا میں نے

آیہِ حُزن کی تَفسِیر یَہاں میں نے کی
ہِجر مَضمُون تھا میرا سو پَڑھایا میں نے

دَرد مَصرُوف تھا میں نے اُسے خود دی آواز
یاس کو پاس اِشارے سے بُلایا میں نے

تیری آمَد تھی تو آنکھوں کے دیے کیا کرتے
زِندگی کا تھا جو فانُوس جَلایا میں نے