منتخب شاعری

ثم لتکونوا شیوخا

 (پھر جب تک کہ ہو جاؤ بوڑھے (المومن : ۶۷))

میری آنکھوں کی روشنی

بالوں کی سفیدی

ہاتھوں کا رعشہ

گویائی کی بے اعتباری

یادداشت کی حیرت

میں جب اس گھر میں اتری تھی تو

میرے کان خالص چاندی سے لدے ہوئے تھے

اور میری شلوار کا گھیرا کئی گزوں پر مشتمل تھا

(تم اس وقت مجھے دیکھتے

تو تمہیں وہ ترک عورتیں ضرور یاد آتیں جو تم نے

قونیہ کے گلی کوچوں میں دیکھی تھیں )

اس وقت برقی قندیلیں تھیں نہ تیل سے چلنے والی سواریاں

میں نے نہ صرف چراغ جلائے بلکہ ان کی لووں پر جو سانپوں کی

زبانوں جیسی تھیں

اپنی ہتھیلیاں بھی رکھیں

تمہارے بابا کو تو بس اتنا پتہ تھا

کہ قاہرہ سے کون سی کتابیں شائع ہوئی ہیں

اور دستر خوان پر مُسافر کتنے ہوں گے

میں نے خاندان کے خاندان

پرورش کئے

وقت اور جگہ دونوں کی زمام میرے ہاتھ میں تھی

ریشم اور دودھ،

ظروف اور ضیافتیں

خدام اور طُلّاب،

پانی اور پوشاکیں

بارشیں اور پناہ گاہیں،

ندیاں اور سنگریزے

گھاٹیاں اور جنات

جنگل اور بیر بہوٹیاں

زمینیں اور پرندے کا

کلہاڑیاں اور برچھیاں

دستاریں اور پٹکے

تر کی ٹر پیاں اور دور دیسوں میں گئے ہوئے بیٹے

جدائیاں اور ستارے،

سفر اور نوحے

ایندھن اور حویلیاں

جاڑے اور جھڑیاں

چھدری ٹہنیاں اور ہاڑ

منڈیریں اور مٹی کے فرش

غلے اور بھوسوں کے مینار

پھلا ہیاں اور کانٹے

محرقہ اور دھتورے

ہم نے تم کو مٹی سے پیدا کیا

پھر مہین پانی سے

پھر خون کے لوتھڑے سے

پھر گوشت کی بوٹی سے

جو شکل والی بھی ہوتی ہے اور بے شکل بھی

پھر تم کو ایک بچے کی صورت میں نکال لائے

تا کہ تم اپنی پوری جوانی کو پہنچو

اور تم میں سے کوئی پہلے ہی واپس بلا لیا جاتا ہے

اور کوئی بہت زیادہ عمر کی طرف پھیر دیا جاتا ہے

تا کہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر کچھ نہ جانے

میں جب اس گھر میں اتری تھی تو

میرے کان خالص چاندی سے لدے ہوئے تھے۔

(دادی جان کے لیے )