لغت وہی ہے فقط معانی بدل رہا ہوں
لغت وہی ہے فقط معانی بدل رہا ہوں
تمہارے دریاؤں کا میں پانی بدل رہا ہوں
سنو علاقے ہیں اور بھی یادِ رفتگاں کے
سنو میں اندازِ نوحہ خوانی بدل رہا ہوں
وہی ہیں عیّار اور زنبیل بھی وہی ہے
مگر میں بغداد سے کہانی بدل رہا ہوں
وہ آئے گا تو ستارہ اپنی جگہ نہ ہو گا
اُسے بتائی تھی جو نشانی بدل رہا ہوں
لباس تھا ہی نہیں میسّر جسے بدلتا
برہنگی ہو گئی پرانی بدل رہا ہوں
جواں تو بیٹے ہوئے ہیں، رکھّے خدا سلامت
مجھے لگا جیسے میں جوانی بدل رہا ہوں
پرند میرے وزیر ، جگنو سفیر ہوں گے
میں اپنا اندازِ حکمرانی بدل رہا ہوں
میں خاک کے فرش پر ہوں، دستِ دعا اٹھائے
وہ فیصلے جو ہیں آسمانی ، بدل رہا ہوں