سوغات کی کوئی مقدار متعین نہیں
سوغات کی کوئی مقدار متعین نہیں
نہ ہی اس کا وزن کیا جا سکتا ہے۔
گھر کا سارا اثاثہ
یا منہ اندھیرے واپس آتے ہوئے بے اختیار دعا
مشرقِ بعید سے آئی ہوئی
خوشبودار قہوے کی تھوڑی سی پتّی
یا گلّے میں سے سفید ترین بھیڑ
یورپ میں رہنے والے کسی ہم وطن کے لئے اچار کی بوتل
یا الائچیوں کی پڑیا
جلدی میں لکھا ہوا ایک خط
یا پتھر پر رکھا جانے والا تازہ پھول
خوان پوش سے ڈھکے ہوئے سر
یا قید خانے میں پکانے کے لئے مسور کی دال
ٹیک لگانے اور پتے جھاڑنے کے لئے عصا
یا بند کو ٹھڑی میں پھل
یا پنیر میں ملا ہوا ذرا سا ز ہر ۔
سوغات کی کوئی مقدار متعین نہیں
نہ ہی اس کا وزن کیا جا سکتا ہے۔