سراجیو
(یوگوسلاویہ کا شہر SARAJEVO جہاں ۱۹۸۴ء کے اوائل میں ورلڈ اولمپک کے چودھویں سرمائی مقابلے منعقد ہوئے ، ۱۸۷۸ ء تک ترکوں کی سلطنت کا ایک اہم شہر تھا۔ )
مری خاک میں اَن گنت کہکشائیں
مری باد سے ان فرشتوں کے پر بادباں
جواب بھی خلاؤں میں موجود ہیں
مرے آب سے پُر وہ ساغر جو گردش میں ہیں اور رہیں گے
مری آگ سے نقر ئی شمعدان
زمانے کے طاقوں میں روشن
مرے زخم زاروں میں بہتے لہو کے تلاطم سے موّاج خود سر سمندر
سمندر جو ترکان عثمان کی جھیل تھا
سراجیو ! تجھ کو وہ دن یاد تو ہوں گے جب
سایہ آسا، پر اسرار ، جَو پھانکتے نوجوان
ڈان وڈینوب کی وادیوں میں
ہلال اور ایالوں سے تیار کردہ علم
اڑاتے چلے آرہے تھے
سراجیو ! تو ان زمانوں کا شاہد ہے جب
بعلبک اور حَلب کے سواروں کے چرمی لباسوں کی ضَو
ویانا کی دیوار پر پڑ رہی تھی
سراجیو ! تو نے وہ خورشید دیکھا ہے جو
قاف و قفقاز ، شہر سفید اور ٹھٹھر تے شمالی دیاروں پر روشن رہا
سرائیو! تجھ سے وہ سیلِ ابد موج گزرا ہے جس کی
بچھائی ہوئی ریت مرجان ولولو سے اب تک بھری ہے
سراجیو ! تو نے سفیروں کو دیکھا
جو ہاتھوں کو سینوں پہ رکھے
خراج اور مکاتیب زربفت کی بقچیوں میں اٹھائے ہوئے
"باب عالی " کی جانب رواں تھے
سراجیو ! تو اور میں دو جوانان رعنا
جوانی سے یکبارگی جو کہولت میں آئے
سراجیو! تو اور میں
کسی اور عالم کے دو شہر جن کی فصیلیں
زمانوں جہانوں کی تقویم و تقسیم سے ماورا