منتخب شاعری

ناتواں دوش پر شال

 اور اب میری مونچھیں

پرانے سویٹر کی ادھڑی سفید اون

پہلے کاغذ میں رکھی سیہ فلم

اور تھوک ڈبیا میں بند

تیری ماں کے گھنے بال

(جنہیں چومتے چومتے میں نے راتیں

تری سوچ میں

آئنوں جیسے برآمدوں کی منقّط سفیدی

پہ مل دیں

جہاں بین منڈلا رہے تھے

جہاں قہر کی صبح آتے ہی سارے سٹیتھو سکوپ

سانپ بن جائیں گے

اور بداطوار نرسوں کی آنکھوں کے سوراخ

کیڑے مکوڑوں کی آماجگاہ)

مرے ناتواں دوش پر شال

اور تو شمشاد قد آہنی جسم

سینے میں اجداد کا علم ، موجوں کا شور

دبا کر مرے کندھے اور ماں کے پَیر

ماتھے کا بوسہ کہ جنت کے پھولوں کا رس

کچھ رقم دے کے بوڑھے محافظ کو میں نے کہا تھا

کہ یہ گھاس تو صاف کر دو

کہیں قبر چھپ ہی نہ جائے